ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ساحلی خبریں / مالیگاؤں 2008 بم دھماکہ: 16 سال بعد بھی متاثرین کو انصاف نہیں ملا

مالیگاؤں 2008 بم دھماکہ: 16 سال بعد بھی متاثرین کو انصاف نہیں ملا

Mon, 30 Sep 2024 19:42:43    S.O. News Service

ممبئی، 30/ستمبر (ایس او نیوز /ایجنسی)29 ستمبر 2008ء کو مالیگاؤں کے بھکو چوک میں ہونے والے بم دھماکے میں 6 افراد کی جان گئی اور 100 سے زائد لوگ زخمی ہوئے۔ 16 سال گزرنے کے باوجود متاثرین اب بھی انصاف کے حصول کے لیے کوششیں کر رہے ہیں۔ دھماکے کے متاثرین میں سے ایک عرضداشت گزار کا کہنا ہے کہ مقدمے کی طویل کارروائی کی وجہ سے متاثرین کے خاندان مایوسی کا شکار ہیں اور انصاف کا انتظار کر رہے ہیں۔ یہ صورتحال متاثرین کے لیے ایک کٹھن چیلنج بن چکی ہے، جو اس وقت کو محسوس کر رہے ہیں جب ان کے زخم بھرنے کے بجائے مزید گہرے ہو رہے ہیں۔

خیال رہے کہ بروز پیر ۳۰؍ ستمبر ۲۰۲۴ء کو کلیدی ملزمہ سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر اور کرنل پروہت کے علاوہ دیگر ملزمین کے دفاعی وکلاء اپنی جرح مکمل کریں گے۔ اس کے بعد منگل سے وکیل استغاثہ کی بحث شروع کرے گا۔ مذکورہ بالا معاملہ میں جمعیۃ علما ء مہاراشٹر کی قانونی مدد کے سبب اس معاملہ میں مداخلت کار کی حیثیت سے اپیل کرنے والے نثار احمد کا کہنا ہے ’’کہ سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کی ہدایات کے باوجود ۱۶؍ سالہ کا طویل عرصہ گزرگیا ہےلیکن نہ تو انصاف مل سکا اور نہ اب تک فیصلہ ہی آسکا ہے اور اب بھی متاثرین شدت سے فیصلہ کے منتظر ہیں۔ ‘‘

جمعیت لیگل سیل کے صلاح کار و معاون وکیل شاہد ندیم کے بقول ’’اس کیس کی کلیدی ملزمہ اور بی جے پی ممبر آف پارلیمنٹ سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر کے علاوہ کرنل شریکانت پرساد پروہت، میجر رمیش اپادھیائے، سمیر کلکرنی، اجئے راہیکرسدھاکر دھر دویدی اور سدھاکر چترویدی کے خلاف خصوصی این آئی اے عدالت کے جج اے کے لاہوٹی کے روبرو مقدمہ کی سماعت روزانہ کی بنیاد پر ہورہی ہے، لیکن یہ بھی سچ ہے کہ انصاف کے منتظر متاثرین اب مایوس ہونے لگے ہیں ۔ اس کے علاوہ یہ بات بھی اہمیت کی حامل ہے کہ اگر جمعیۃ علماء کے توسط سے مذکورہ بالا معاملہ میں مداخلت نہیں کی جاتی تو بہت ممکن تھا کہ کیس کے کلیدی ملزمین سمیت دیگر ملزمین کو کیس سے ڈسچارج کر دیا جاتا۔ ‘‘

  ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ’’ مقدمہ کی طوالت کی کئی وجوہات ہیں جس میں نہ صرف سابقہ تفتیشی ایجنسی اے ٹی ایس کی عدم دلچسپی ہے بلکہ مرکزاور ریاست میں حکومتوں اور تفتیشی ایجنسی کی تبدیلی کے علاوہ ملزمین کے ذریعہ مقدمہ کے خلاف کی جانے والی اپیلوں کے سبب بھی مقدمہ طویل ہوتا چلا گیا۔ تاہم موجودہ تفتیشی ایجنسی این آئی اے کی ملزمین کے خلاف کمزور پیروی بھی ملزمین کو راحت ملنے اور ضمانت حاصل کرنے میں آسانی پیدا کاایک سبب رہی ہے۔ یہی نہیں اس سلسلہ میں گواہوں کی لمبی فہرست بھی مقدمہ پر فیصلہ آنے اورشنوائی کے طویل ہونے کااہم سبب ہے۔ ‘‘ 

 بہر کیف گزشتہ مقدمہ کی سماعت آخری مرحلہ پر پہنچ گئی ہے لیکن اب بھی اس پر فیصلہ آنے میں کتنی تاخیر ہوگی، یہ کہنا قبل از وقت ہوگا۔


Share: